Tuesday 6 September 2016

جنہیں چلنا بہت ہوں بےسر و سامان ہوتےہیں by قیفی عظمیٓ

بظاہر رنگ، خوشبو، روشنی یک جان ہوتے ہیں
مگر یہ شہر اندر سے بہت ویران ہوتے ہیں

کوئی مانے نہ مانے گفتگو کرتی ہے خاموشی
پسِ دیوارِ حسرت بھی کئی طوفان ہوتے ہیں

اُلجھ جائیں تو سلجھانے کو یہ عمریں بھی ناکافی
تعارف کے اگرچہ سلسلے آسان ہوتے ہیں

سرابوں کی خبر رکھنا گھروں کو چھوڑنے والوں
کئی اک بے در و دیوار بھی زندان ہوتے ہیں

یہاں ساری کی ساری رونقیں ریگِ رواں سے ہیں
بگولے ہی تو ریگستان کی پہچان ہوتے ہیں

پلٹ آنے کا رستہ اور ہی کوئی بناتا ہے
مسافر سب کے سب انجام سے انجان ہوتے ہیں

تو پھر آنکھوں میں سپنے ایک سے کیونکر نہیں اگتے
لکیروں کے اگر دونوں طرف انسان ہوتے ہیں

سفر تو چلتے رہنے کی لگن سے شرط ہے عظمیؔ
جنہیں چلنا بہت ہو، بے سر و سامان ہوتے ہیں.

Darr

Muhabbat saamne ki cheez hai,
Aur be-wafaaon ko dikhaai nhe deti,
K jese, Cheekh qatil ko sunaai hee nhe deti..
Yun he lut'te raheingy qaafilay dil k,
Yunhe bujhte raheingy saans bismal k..
Br'hi be-chaargi hai,
Be-basi hai,
Tishnagi bhi hai..
Tou kya tm ko
Muhabbat se
Zra bhi darr nhe lgta...!!!

Zra si khaak by Mohsin Naqvi

By Wasif Ali Wasif